وَفَدَيْنَاهُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍ
اور ہم نے ایک بڑی قربانی بطور فدیہ [٦٤] دے کر اسے (بیٹے کو) چھڑا لیا
بیٹے کی قربانی کا فدیہ: یہ بڑا ذبیحہ ایک مینڈھا تھا جو اللہ تعالیٰ نے جنت سے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے سے بھیجا۔ (ابن کثیر) اسماعیل علیہ السلام کی جگہ اسے ذبح کیا گیا۔ اور پھر اس سنت ابراہمی کو قیامت تک قرب الٰہی کے حصول کا ذریعہ اور عید الاضحی کا سب سے پسندیدہ عمل قرار دے دیا گیا۔ ’’ سلام علی ابراہیم علیہ السلام ‘‘ ذبیح اللہ سیدنا اسمٰعیل تھے یا سیدنا اسحٰق علہما السلام : حضرت ابراہیم علیہ السلام کے مذکورہ واقعے کے بعد اب ایک بیٹے اسحق علیہ السلام کی اور اس کے نبی ہونے کی خوش خبری دینے سے معلوم ہوتا ہے۔ کہ اس سے پہلے جس بیٹے کو ذبح ہونے کا حکم دیا گیا تھا وہ اسماعیل علیہ السلام تھے۔ جو اس وقت ابراہیم علیہ السلام کے اکلوتے بیٹے تھے۔ اسحاق علیہ السلام کی ولادت ان کے بعد ہوئی۔ ابن عمر، مجاہد، شعبی، حسن بصری، محمد بن کعب قرظی، خلیفۃ المسلمین حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کے سامنے جب محمد بن کعب قرظی رضی اللہ عنہ نے یہ فرمایا اور ساتھ ہی اس کی دلیل بھی دی کہ ذبح کے ذکر کے بعد قرآن میں خلیل اللہ کو حضرت اسحٰق علیہ السلام کے پیدا ہونے کی بشارت کا ذکر ہے۔ اور ساتھ ہی بیان ہے کہ ان کے ہاں بھی لڑکا ہو گا یعقوب علیہ السلام نامی، جب ان کے ہاں لڑکا ہونے کی بشارت دی گئی تھی پھر باوجود ان کے ہاں لڑکا نہ ہونے کے اس سے پیشتر ہی ان کے ذبح کرنے کا حکم کیسے دیا جاتا ہے؟ (تفسیر طبری ۲۱/۸۴۔ حاکم ۲/۵۵۵)