سورة الصافات - آیت 104
وَنَادَيْنَاهُ أَن يَا إِبْرَاهِيمُ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
تو ہم نے اسے پکارا : ’’ ابراہیم
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
باپ بیٹے کا امتحان میں سرفراز ہونا: جب باپ اور بیٹا دونوں نے اللہ کی فرمانبرداری کی بے نظیر مثال قائم کر دی تو اس وقت رحمت الٰہی جوش میں آ گئی اور فوراً حضرت ابراہیم علیہ السلام پر وحی ہوئی کہ بس بس اس سے زیادہ کچھ نہ کرو۔ ہمیں تو صرف تمہارا امتحان لینا مقصود تھا اور وہ ہو چکا جس میں تم پوری طرح کامیاب اترے ہو۔ واضح رہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جو خواب دیکھا تھا وہ یہ تھا کہ ’’ میں ذبح کر رہا ہوں‘‘ یہ نہیں دیکھا تھا کہ ’’ میں نے ذبح کر دیا ہے۔‘‘