سورة الصافات - آیت 66
فَإِنَّهُمْ لَآكِلُونَ مِنْهَا فَمَالِئُونَ مِنْهَا الْبُطُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
(اہل دوزخ) اسی کو کھائیں گے اور اس سے اپنے پیٹ بھریں گے
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
اہل دوزخ کی خوراک: اسی بد منظر، بدبودار، بد ذائقہ، بد مزہ، بد خصال درخت کو انھیں جبراً کھانا پڑے گا۔ اور ٹھونس ٹھونس کر انھیں کھلایا جائے گا۔ کھانے کے بعد انھیں پانی کی طلب ہو گی تو پیپ ملا کھولتا ہوا گرم پانی انھیں دیا جائے گا جس کے پینے سے ان کی انتڑیاں کٹ جائیں گے (سورہ محمد ۱۵) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار ﴿اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ﴾ (آل عمران: ۱۰۲) آیت تلاوت کر کے فرمایا۔ اگر زقوم کا ایک قطرہ دنیا کے سمندروں میں پڑ جائے تو روئے زمین کے تمام لوگوں کی خوراکیں خراب ہو جائیں۔ اس کا کیا حال ہو گا جس کی خوراک ہی یہی ہو۔ (ترمذی: ۲۵۸۵۔ ابن ماجہ: ۴۳۲۵)