وَمَا لِيَ لَا أَعْبُدُ الَّذِي فَطَرَنِي وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
اور میں اس ہستی کی کیوں نہ عبادت کروں جس نے مجھے پیدا کیا [٢٤] اور تم (سب) کو اسی کی طرف لوٹ [٢٥] کر جانا ہے۔
راہ حق کا شہید: وہ نیک بخت شخص جو اللہ کے رسولوں کی تکذیب و تردید اور توہین و تذلیل ہوتی ہوئی دیکھ کر دوڑا ہوا آیا تھا اور جس نے اپنی قوم کو نبیوں کی تابعداری کی رغبت دلائی تھی۔ وہ اب اپنے عمل اور عقیدے کو ان کے سامنے پیش کر رہا ہے۔ چنانچہ وہ کہتا ہے کہ میں تو صرف اپنے خالق و مالک اللہ (وَحَدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ) کی ہی عبادت کرتا ہوں جب کہ اسی نے مجھے پیدا کیا اور میں اس کی عبادت کیوں نہ کروں۔ پھر یہ نہیں کہ اب ہم اس کی قدرت سے نکل گئے ہیں؟ اس سے ہمارا اب کوئی تعلق نہ رہا ہو؟ نہیں بلکہ سب کے سب لوٹ کر پھر اس کے سامنے جمع ہونے والے ہیں اس وقت وہ ہر بھلے برے کا بدلہ دے گا۔ لیکن قوم نے ان کی ایک نہ سنی بلکہ انھیں شہید کر دیا۔ رضی اللہ تعالیٰ عنہ وارضاہ۔