لِيُوَفِّيَهُمْ أُجُورَهُمْ وَيَزِيدَهُم مِّن فَضْلِهِ ۚ إِنَّهُ غَفُورٌ شَكُورٌ
تاکہ ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ ان کا پورا پورا اجر دے اور اپنی مہربانی سے کچھ زیادہ بھی دے۔ بلاشبہ وہ معاف کرنے والا ہے اور قدردان [٣٥] ہے۔
یعنی اللہ کا معاملہ اپنے بندوں سے اس تنگ ظرف آقا جیسا نہیں ہوتا جو بات بات پر اپنے ملازم پر گرفت تو کرتا ہے مگر اس کی خدمات کو خاطر میں نہیں لاتا۔ بلکہ اس کے بالکل برعکس ہے۔ وہ اپنے بندوں کی چھوٹی چھوٹی غلطیاں معاف کر دیتا ہے۔ اور ان سے ان کی باز پرس بھی نہیں کرتا اور جو نیک اعمال بجا لاتا ہے ان کا اجر ان سے بہت زیادہ عطا فرماتا ہے اللہ گناہوں کو بخشنے والا اور ہر چھوٹے اور تھوڑے عمل کا بھی قدر دان ہے۔ اسے بندے کی کوئی بھی ادا پسند آ جائے تو اجر عظیم عطا فرماتا ہے۔ چنانچہ حدیث میں ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ایک شخص نے ایک کتا دیکھا جو پیاس کے مارے گیلی مٹی چاٹ رہا تھا۔ اس نے اپنا موزہ اُتارا اور اس میں پانی بھر بھر کر اس کو پلانا شروع کیا یہاں تک کہ وہ سیر ہو گیا اللہ نے اس کے اس کام کی قدر کی اور اس کو جنت عطا فرمائی۔ (بخاری: ۱۷۳) ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : ’’ ایک مرتبہ ایک شخص کہیں جا رہا تھا اس نے راستہ میں کانٹوں والی ایک ٹہنی دیکھی جسے اس نے راہ سے ہٹا دیا اللہ تعالیٰ کو اس کا یہ کام بہت پسند آیا اور اسے بخش دیا۔ (بخاری: ۶۵۲)