وَاللَّهُ خَلَقَكُم مِّن تُرَابٍ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ ثُمَّ جَعَلَكُمْ أَزْوَاجًا ۚ وَمَا تَحْمِلُ مِنْ أُنثَىٰ وَلَا تَضَعُ إِلَّا بِعِلْمِهِ ۚ وَمَا يُعَمَّرُ مِن مُّعَمَّرٍ وَلَا يُنقَصُ مِنْ عُمُرِهِ إِلَّا فِي كِتَابٍ ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ
اللہ نے تمہیں مٹی سے، پھر نطفہ سے پیدا کیا ہے پھر تمہیں جوڑے جوڑے [١٧] بنایا۔ جو بھی مادہ حاملہ ہوتی یا بچہ جنتی ہے تو اللہ کو اس کا علم ہوتا ہے۔ اور کوئی بڑی عمر والا جو عمر دیا جائے یا اس کی عمر کم کی جائے تو یہ سب کچھ کتاب میں درج ہے۔ اللہ کے لئے یہ بات بالکل آسان ہے۔
یعنی تمہارے باپ آدم علیہ السلام کو مٹی سے اور پھر اس کے بعد تمہاری نسل کو قائم رکھنے کے لیے انسان کی تخلیق کو نطفے سے وابستہ کر دیا۔ جو مرد کی پشت سے نکل کر عورت کے رحم میں جاتا ہے۔ پھر تمہیں جوڑا، جوڑا بنایا یعنی مرد و عورت۔ یہ بھی اللہ کا لطف و کرم اور انعام و احسان ہے کہ مردوں کے لیے بیویاں بنائیں جو ان کے سکون و راحت کا سبب ہیں۔ ہر حاملہ کے حمل کی اور ہر بچے کے تولد ہونے کی اسے خبر ہے۔ بلکہ ہر پتے کے جھڑنے اور اندھیرے میں پڑے ہوئے دانے، اور ہر ترو خشک چیز کا اس کو علم ہے، بلکہ اس کی کتاب میں وہ لکھا ہوا ہے۔ عمر بڑی والا یا اس کی عمر کم کی جائے یہ سب کچھ کتاب میں درج ہے: اس کا مطلب یہ ہے کہ عمر کی طوالت اور اس کی تقصیر (کم ہونا) اللہ کی تقدیر و قضا سے ہے علاوہ ازیں اس کے اسباب بھی ہیں طوالت کے اسباب میں صلہ رحمی وغیرہ ہیں جیسا کہ احادیث میں ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جو یہ چاہے کہ اس کی روزی اور عمر بڑھے وہ صلہ رحمی کیا کرے۔ (بخاری: ۲۰۶۸، مسلم: ۲۵۵۷) اور تقصیر کے اسباب میں کثرت سے معاصی (گناہ) کا ارتکاب ہے۔ مثلاً کسی آدمی کی عمر ۷۰ سال ہے۔ لیکن کبھی اسباب زیادت کی وجہ سے اللہ اس میں اضافہ فرما دیتا ہے۔ اور جب وہ اسباب نقصان اختیار کرتا ہے تو کمی کر دیتا ہے۔ اور یہ سب کچھ اس نے لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے۔ اس لیے عمر میں یہ کمی بیشی (فَاِذَا جآءَ اَجَلٌ لَا یَسْتَأْخِرُوْنَ سَاعَۃً وَّ لاَ یَسْتَقْدِمُوْنَ) کے منافی نہیں ہے۔ ابن ابی حاتم سے مروی ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں، کسی کی اجل آ جانے کے بعد اسے مہلت نہیں ملتی۔ اس کی تائید اللہ کے اس قول سے بھی ہوتی ہے۔ ارشاد ہے: ﴿يَمْحُوا اللّٰهُ مَا يَشَآءُ وَ يُثْبِتُ وَ عِنْدَهٗ اُمُّ الْكِتٰبِ﴾ (الرعد: ۳۹) ’’جو چاہتا ہے مٹاتا ہے اور ثبت کرتا ہے۔ اور اس کے پاس لوح محفوظ ہے۔‘‘ (فتح القدیر) زیادتی عمر سے مراد نیک اولاد کا ہونا ہے۔ جس کی دعائیں اسے اس کے مرنے کے بعد اس کی قبر میں پہنچتی رہتی ہیں یہی زیادتی عمر ہے۔ یہ اللہ پر آسان ہے اس کا علم تمام مخلوق کو گھیر ے ہوئے ہے۔ وہ ہر ایک چیز کو جانتا ہے اس پر کچھ مخفی نہیں۔ (ابن کثیر)