وَلَقَدْ صَدَّقَ عَلَيْهِمْ إِبْلِيسُ ظَنَّهُ فَاتَّبَعُوهُ إِلَّا فَرِيقًا مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ
ان لوگوں کے متعلق ابلیس نے اپنا گمان درست پایا [٣٣]۔ چنانچہ مومنوں کے گروہ کے سوا سب نے اسی کی پیروی کی۔
ابلیس اور اس کا عزم: سبا کے قصے کے بیان کے بعد اللہ تعالیٰ شیطان کے مریدوں کا ذکر فرماتا ہے کہ وہ ہدایت کے بدلے ضلالت، بھلائی کے بدلے برائی لے لیتے ہیں۔ ابلیس نے راندوہ درگاہ ہو کر جو کہا تھا کہ میں اولاد آدم کو ہر طرح برباد کرنے کی کوشش کروں گا۔ اور تھوڑی سی جماعت کے سوا باقی سب لوگوں کو تیری راہ سے بھٹکا دوں گا۔ میں ابن آدم کو سبز باغ دکھاتا رہوں گا۔ جس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا ’’ مجھے بھی اپنی عزت کی قسم موت کے غرغرہ سے پہلے جب کبھی وہ توبہ کرے گا میں فوراً قبول کر لوں گا وہ جب مجھے پکارے گا میں اس کی طرف متوجہ ہو جاؤں گا اور مجھ سے جب کبھی جو کچھ مانگے گا میں اسے دوں گا مجھ سے جب وہ بخشش طلب کرے گا میں اسے بخش دوں گا۔ (ابن ابی حاتم۔ تفسیر در منثور۶/۶۹۵، ابن کثیر)