فَأَعْرَضُوا فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ سَيْلَ الْعَرِمِ وَبَدَّلْنَاهُم بِجَنَّتَيْهِمْ جَنَّتَيْنِ ذَوَاتَيْ أُكُلٍ خَمْطٍ وَأَثْلٍ وَشَيْءٍ مِّن سِدْرٍ قَلِيلٍ
مگر ان لوگوں نے سرتابی کی تو ہم نے ان پر زور کا سیلاب چھوڑ دیا۔ اور ان کے دونوں باغوں کو دو ایسے باغوں میں بدل دیا جن کے میوے بدمزہ تھے اور ان میں کچھ پیلو کے درخت تھے کچھ جھاؤ کے اور تھوڑی سی بیریاں [٢٧] تھیں۔
یعنی ان لوگوں نے پہاڑوں کے درمیان پشتے اور بند تعمیر کر کے پانی کی جو رکاوٹ کی تھی۔ اور اسے زراعت اور باغبانی کے کام لاتے تھے ہم نے تند و تیز سیلاب کے ذریعے سے ان بندوں اور پشتوں کوتوڑ ڈالا اور شاداب اور پھل دار باغوں کو ایسے باغوں میں بدل دیا جن میں صرف قدرتی جھاڑ جھنکار ہوتے ہیں۔ جن میں اوّل تو کوئی پھل لگتا ہی نہیں اور کسی میں لگتا بھی ہے تو سخت کڑوا، کسیلا اور بد مزہ، جنھیں کوئی کھا ہی نہیں سکتا البتہ کچھ بیری کے درخت تھے جن میں بھی کانٹے زیادہ اور بیر کم تھے اور ایسا زور کا پانی بھیجا جس نے اس بڑے بند میں شگاف ڈال دیا اور پانی شہر میں بھی آ گیا۔ جس سے ان کے مکانات ڈوب گئے اور باغوں کو بھی اُجاڑ کر ویران کر دیا۔ یہ بند سد مآرب ےنام سے مشہور ہے۔ (احسن البیان)