لِّيُعَذِّبَ اللَّهُ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْمُشْرِكِينَ وَالْمُشْرِكَاتِ وَيَتُوبَ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
(جس کا لازمی نتیجہ یہ تھا) کہ اللہ منافق مردوں اور عورتوں، اور مشرک مردوں اور عورتوں کو سزا دے۔ اور مومن مردوں اور عورتوں پر مہربانی کرے [١١٢] اور اللہ معاف کردینے والا اور بخشنے والا ہے۔
امانت داری جو حضرت آدم علیہ السلام نے کی، اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ منافق مرد و عورت اور مشرک مرد و عورت یعنی وہ جو ظاہر میں مسلمان اور باطن میں کافر تھے اور وہ جو اندر باہر سے یکساں کافر تھے انھیں تو سخت سزا ملے۔ اور مومن مرد و عورت پر اللہ کی رحمت نازل ہو۔ جو اللہ کو، اس کے فرشتوں کو، اس کے رسولوں کو مانتے تھے اور اللہ کے سچے فرمانبردار رہے۔ اللہ غفور الرحیم ہے۔ الحمد للہ سورۂ احزاب کی تفسیر ختم ہوئی۔ (ابن کثیر)