وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَىٰ فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ وَالْحِكْمَةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ لَطِيفًا خَبِيرًا
اور جو تمہارے گھروں میں اللہ کی آیات اور حکمت کی باتیں پڑھ کر سنائی [٥٢] جاتی ہیں انہیں [٥٣] یاد رکھو۔ بلاشبہ اللہ بڑا باریک بین اور باخبر ہے۔
حکمت کیا چیز ہے؟ حکمت کے معنی دانائی یا دانائی کی باتیں ہیں۔ پھر اس کی دو قسمیں ہیں ایک آیات قرآنی سے استنباطات اور اجتہادات دوسرے حکمت عملی یعنی احکام الٰہی کو عملی طور پر نافذ کرنے کا طریقہ کار، قرآن میں بے شمار مقامات پر کتاب و حکمت کا لفظ اکٹھا آیا ہے۔ اور امام شافعی نے بے شمار دلائل سے یہ ثابت کیا ہے۔ کہ حکمت سے مراد سنت نبوی ہے۔ یعنی خواہ آپ زبانی کسی آیت کی تشریح و تفسیر امت کو سمجھا دیں یا کسی حکم پر عمل کر کے امت کو دکھا دیں یہ سب کچھ حکمت کے مفہوم میں شامل ہے۔ تبلیغ دین میں ازواج کا کردار: وَاذْکُرْن کے دو معنی ہیں۔ ایک معنی ’’ یاد رکھو‘‘ اور دوسرا معنی ’’ بیان کرو‘‘۔ پہلے معنی کے لحاظ سے یہ مطلب ہو گا کہ اے نبی کی بیویو! تمہارا گھر وہ گھر ہے جہاں سے دنیا بھر کو آیات الٰہی اور حکمت و دانائی کی تعلیم دی جاتی ہے۔ لہٰذا تم اس بات کو خوب یاد رکھو اور اچھی طرح ذہن نشین کر لو۔ کہ اس معاملہ میں تمہاری ذمہ داری بڑی سخت ہے۔ تمہیں اپنا ہر عمل اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی منشا کے مطابق کرنا ہو گا اور دوسرے معنی کے لحاظ سے مطلب یہ ہو گا کہ جو کچھ تم آیات الٰہی اور حکمت کی باتیں دیکھو اور سنو۔ اسے لوگوں کے سامنے بیان کرو۔ کیونکہ زندگی کا ایک اہم پہلو یا گھریلو زندگی سے متعلق بہت سے امور ایسے ہیں جو تمہارے علاوہ کسی اور ذریعہ سے معلوم نہیں ہو سکتے ۔ (تیسیر القرآن)