يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ مَن يَأْتِ مِنكُنَّ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ يُضَاعَفْ لَهَا الْعَذَابُ ضِعْفَيْنِ ۚ وَكَانَ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرًا
اے نبی کی بیویو! تم سے جو کوئی کھلی بے حیائی کا ارتکاب [٤٢] کرے تو اسے دگنا عذاب دیا جائے گا۔ اور یہ بات اللہ کے لئے [٤٣] بہت آسان ہے۔
نبی کی بیویوں کا مقام کہ وہ سب سے معزز قرار دے دی گئیں: قرآن میں (الفاحشۃ) کو زنا کے معنی میں استعمال کیا گیا ہے۔ لیکن یہاں اس کے معنی بد اخلاقی اور نا مناسب رویے کے ہیں۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بد اخلاقی اور نا مناسب رویہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذا پہنچانا ہے۔ جس کا ارتکاب کفر ہے۔ علاوہ ازیں ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن خود بھی مقام بلند کی حامل تھیں اور بلند مرتبت لوگوں کی معمولی غلطیاں بھی بڑی شمار ہوتی ہیں اس لیے انھیں دوگنے عذاب کی وعید سنائی گئی۔ (احسن البیان) جس طرح اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرمایا کہ اگر تم بھی شرک کرو تو تمہارے اعمال ضائع ہو جائیں گے۔ تو جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شرک کا صدور ممکن نہیں اسی طرح نبی کی بیویوں سے زنا کا ارتکاب ممکن نہیں۔ یہ انداز خطاب تاکید مزید کے طور پر اختیار کیا گیا ہے۔ (تیسیر القرآن) اللہ تعالیٰ یہ نہیں دیکھے گا کہ اگر تم کوئی برا کام کرو تو تمہیں نبی کی بیویاں سمجھ کر چھوڑ دے گا بلکہ عدل و انصاف کا تقاضا یہ ہو گا کہ تمہیں دوسروں سے دگنی سزا دی جائے گی۔ اور اللہ اس پر پوری قدرت رکھتا ہے۔ (تیسیر القرآن)