يَا بُنَيَّ إِنَّهَا إِن تَكُ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ فَتَكُن فِي صَخْرَةٍ أَوْ فِي السَّمَاوَاتِ أَوْ فِي الْأَرْضِ يَأْتِ بِهَا اللَّهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ لَطِيفٌ خَبِيرٌ
پیارے بیٹے! اگر (تیرا عمل) رائی کے دانہ کے برابر بھی ہو وہ خواہ کسی چٹان میں ہو یا آسمانوں میں ہو یا زمین میں، اللہ اسے [٢٢] نکال لائے گا۔ اللہ یقیناً باریک بین اور باخبر ہے
حضرت لقمان علیہ السلام کی یہ وصیتیں چونکہ حکمت سے پر ہیں اس لیے قرآن انہیں بیان فرما رہا ہے۔ تاکہ لوگ ان پرعمل کریں۔ فرماتے ہیں کہ بیٹے برائی، خطا،ظلم چاہے رائی کے دانے برابربھی ہوپھروہ خواہ کتناہی پوشیدہ اورڈھکاچھپاکیوں نہ ہوقیامت کے دان اللہ تعالیٰ اسے پیش کرے گا اور اس کا بدلہ دیاجائے گا، نیک کام پرجزااوربدکام پر سزا۔ چنانچہ فرمایا: ﴿وَ نَضَعُ الْمَوَازِيْنَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيٰمَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْـًٔا﴾ (الانبیاء: ۴۷) ’’قیامت کے دن عدل کی ترازورکھ کرہرایک کوبدلہ دیں گے کوئی ظلم نہ کیاجائے گا۔‘‘ اور ایک آیت میں ہے کہ ذرے برابرنیکی اورذرے برابربُرائی،ہرایک دیکھ لے گا۔خواہ وہ نیکی یابدی کسی مکان میں محل میں،قلعہ میں،پتھرکے سوراخ میں، آسمانوں کے کونوں میں،زمین کی تہہ میں ہو،کہیں بھی ہووہ اسے لاکر پیش کرے گاوہ بڑے باریک علم والاہے،اندھیری رات میں چیونٹی جوچل رہی ہو اس کے پاؤں کی آہٹ کابھی وہ علم رکھتا ہے۔ (ابن کثیر)