إِنَّ اللَّهَ رَبِّي وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ ۗ هَٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ
اللہ ہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے، لہٰذا [٥٠] اسی کی عبادت کرو۔ یہی سیدھا رستہ ہے۔''
حضرت عیسیٰ کی اصل تعلیم یہ تھی كہ اللہ کی عبادت کرو، اللہ کی غلامی کرو، اللہ تمہارا بھی رب ہے اور میرا بھی رب ہے، اس کے سامنے عاجزی کے اظہار میں میں اور تم دونوں برابر ہیں، اور یہی سیدھا راستہ ہے۔ اگر کلمہ پڑھنے کے بعد كوئی انسان یہ کہے کہ ان احکامات پر عمل کرنا ممکن نہیں تو یہی کفر اور تکبر ہے۔ حضرت عیسی اور رسول اللہ کے درمیان مشترکہ باتیں: (۱) خدا خوفی کی دعوت دی۔ (۲) میری اطاعت کرو یہی دعوت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كی بھی ہے۔ (۳) اللہ میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے۔ (۴) یہی سیدھا راستہ ہے۔ حضرت عیسیٰ باپ کے بغیر پیدا ہوئے رسول اللہ کے باپ پیدائش سے پہلے انتقال کرچکے تھے۔ سورۃ مریم 31میں نماز اور زکوٰۃ کی پابندی کا حکم دیا۔ سورۃ الحجر ۹۹ میں رسول اللہ كو بھی یہ حكم ہوا كہ آپ آخری گھڑی تک، اپنے رب کی عبادت کرتے رہیں یہاں تک کہ موت آجائے، سورہ البقرہ 87 اور روح القدس سے ان کی تائید کروائی۔ رسول اللہ کو ایسے لشکروں سے مدد دی جن کو انسانوں نے نہیں دیکھا۔ انفال(۲) اللہ نے آپ کی تائید اپنی نصرت سے کی۔ النحل 102 : میں ان سے کہو اسے تو روح القدوس حق کے ساتھ لے کر آئے ہیں۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام كی دعا: (۱)دنیا سے گزر جا ؤ اسے گھرنہ سمجھو۔ (۲) حضرت عیسیٰ کے سامنے قیامت کا ذکر ہوتا تو آپ رو پڑتے اور فرماتے دنیا و بادشاہت دنیا کے لیے چھوڑ دو۔ (آپ نے فرمایا: میں بہت چھوٹا ہوں) ۔ (۳) اپنی ضروریات کم کرلو دنیا کی تلخی آخرت کی مٹھاس ہے۔ بُرا علم رکھنے والا خواہشات کو پہلے نمبر پر لے آتا ہے اور علم کو پیچھے رکھتا ہے اور سارے لوگ اس جیسے ہوجائیں تو یہ سب سے بُرے انسان ہیں۔ اے آدم کے کمزور بیٹے تو جہاں بھی ہے اللہ سے ڈرتا رہ۔ مسجدوں کو گھر بنالو دل کو غوروفکر کی عادت ڈالو۔کل کے رزق کی فکر نہ کرو۔ اپنی آنکھوں کو رونا سکھا ؤ، جسم کو صبر کی تعلیم دو اللہ سے تعلق ملے گا۔ (بخاری)