وَمُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَلِأُحِلَّ لَكُم بَعْضَ الَّذِي حُرِّمَ عَلَيْكُمْ ۚ وَجِئْتُكُم بِآيَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ
اور تورات (کی ہدایت) جو میرے زمانہ میں موجود ہے میں اس کی تصدیق کرتا ہوں نیز (اس لیے) آیا ہوں کہ بعض باتیں جو تم پر حرام کردی گئی ہیں انہیں تمہارے لیے حلال کردوں۔ میں تمہارے پاس اپنے پروردگار کی نشانی لے کر آیا ہوں لہٰذا اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ کی دعوت بھی وہی تھی جو دوسرے تمام انبیاء کی رہی ہے۔ مثلاً (۱) مقتدر اعلیٰ صرف اللہ کی ذات ہے وہی اکیلا عبادت کے لائق ہے۔ (۲) اللہ تعالیٰ کے نمائندہ کی حیثیت سے نبی کی اطاعت کی جائے اور ہر نبی کی دعوت یہی رہی ہے۔ (۳) حلال و حرام، جواز اور عد م جواز کا مالک صرف اللہ تعالیٰ ہے لہٰذا جو باتیں تم نے خود اپنے اوپر حرام قراردے رکھی ہیں، میں اللہ کے حکم سے انھیں حلال قرار دے کر تمہیں ان پابندیوں سے آزاد کرتا ہوں۔ آپ نے اللہ کے حکم سے ہفتہ کے دن کی پابندیوں میں بہت حد تک کمی کردی۔ مگر یہود کی اصلاح نہ ہوسکی اور وہ حضرت عیسیٰ کی دشمنی میں آگے ہی بڑھتے گئے۔