سورة العنكبوت - آیت 10

وَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ آمَنَّا بِاللَّهِ فَإِذَا أُوذِيَ فِي اللَّهِ جَعَلَ فِتْنَةَ النَّاسِ كَعَذَابِ اللَّهِ وَلَئِن جَاءَ نَصْرٌ مِّن رَّبِّكَ لَيَقُولُنَّ إِنَّا كُنَّا مَعَكُمْ ۚ أَوَلَيْسَ اللَّهُ بِأَعْلَمَ بِمَا فِي صُدُورِ الْعَالَمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور لوگوں میں کوئی ایسا ہے جو (زبان سے تو) کہتا ہے ''ہم اللہ پر ایمان لائے [١٥]'' مگر جب اسے اللہ کی راہ میں کوئی تکلیف پہنچتی ہے، تو لوگوں کی اس ایذا رسانی کو یوں سمجھتا ہے، جیسے اللہ کا عذاب ہو [١٦] (اور کافروں سے جا ملتا ہے) اور اگر آپ کے پروردگار کی طرف سے نصرت [١٧] آجائے تو ضرور کہے گا کہ ہم (دل سے) تو تمہارے ہی ساتھ تھے۔ کیا اہل عالم کے دلوں کا حال اللہ کو بخوبی [١٨] معلوم نہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

مرتد ہونے والے: یہاں ان منافقوں کاذکرہورہاہے جوزبانی ایمان کادعویٰ کرلیتے ہیں۔لیکن جہاں مخالفین کی طرف سے کوئی دکھ پہنچا،یہ اسے اللہ کاعذاب سمجھ کرمرتدہوجاتے ہیں۔ چنانچہ ارشاد باری ہے: ﴿وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ يَّعْبُدُ اللّٰهَ عَلٰى حَرْفٍ فَاِنْ اَصَابَهٗ خَيْرُ ا۟طْمَاَنَّ بِهٖ وَ اِنْ اَصَابَتْهُ فِتْنَةُ ا۟نْقَلَبَ عَلٰى وَجْهِهٖ﴾ (الحج: ۱۱) ’’بعض لوگ ایک کنارے کھڑے ہوکراللہ کی عبادت کرتے ہیں اگرراحت ملی تومطمئن ہوگئے۔ اوراگرمصیبت پہنچی تومنہ پھیر لیا۔‘‘ یعنی اگرحضورصلی اللہ علیہ وسلم کوئی غنیمت ملی،کوئی فتح ملی توکہتے ہیں کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں اوراگرحالات کافروں کے لیے کچھ سازگارہوتے ہیں توکافروں سے جاکرکہتے ہیں کہ کیاہم نے تم کوگھیرنہیں لیاتھااورمسلمانوں سے تم کو نہیں بچانا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایاکہ یہ کیا بات ہے۔کیاانہیں اتنابھی معلوم نہیں کہ اللہ عالم الغیب ہے۔وہ جہاں زبانی بات جانتاہے وہاں قلبی بات بھی اسے معلوم ہے۔اللہ تعالیٰ بھلائیاں،بُرائیاں پہنچاکرنیک وبدکو،مومن اورمنافق کوالگ الگ کردے گا۔نفس کے پرستاراورنفع کے خواہاں یکسوہوجائیں گے۔اورنفع ونقصان میں ایمان کونہ چھوڑنے والے ظاہرہوجائیں گے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ حَتّٰى نَعْلَمَ الْمُجٰهِدِيْنَ مِنْكُمْ وَ الصّٰبِرِيْنَ وَ نَبْلُوَاۡ اَخْبَارَكُمْ﴾ (محمد: ۳۱) ہم تمہیں ضرورآزمائیں گے تاکہ ہم جان لیں کہ تم میں مجاہد اور صابر کون ہیں اور تمہارے دیگر حالات بھی جانچیں گے۔ جنگ احد کے بعد جس میں مسلمان اختیاروامتحان کی بھٹی سے گزارے گئے تھے فرمایانہیں ہے اللہ تعالیٰ کہ وہ چھوڑے مومنوں کواس حالت پرجس پرکہ تم ہو،یہاں تک کہ وہ جداکردے ناپاک کوپاک سے ۔