سورة العنكبوت - آیت 2
أَحَسِبَ النَّاسُ أَن يُتْرَكُوا أَن يَقُولُوا آمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
کیا لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ اگر انہوں نے ’’ہم ایمان لائے‘‘ کہہ دیا ہے تو انھیں چھوڑ دیا جائے گا اور ان کی آزمائش [١] نہ کی جائے گی۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
یعنی یہ گمان کہ صرف زبان سے ایمان لانے کے بعدانہیں چھوڑدیاجائے گاصحیح نہیں۔بلکہ انہیں جان ومال کی تکالیف اوردیگرآزمائشوں کے ذریعے سے جانچاپرکھاجائے گا۔تاکہ کھرے کھوٹے کا،سچے اورجھوٹے کا،مومن اورمنافق کا پتا چل جائے۔ ایک صحیح حدیث میں ہے کہ ’’سب سے زیادہ سخت امتحان نبیوں کاہوتاہے۔پھرصالح نیک لوگوں کا،پھران سے کم درجے والے، پھر ان سے کم درجے والے،انسان کاامتحان اس کے دین کے اندازے پرہوتاہے۔اگروہ اپنے دین میں سخت ہے تو مصیبتیں بھی سخت نازل ہوتی ہیں۔ (ترمذی: ۲۳۹۸)