وَلَا تَدْعُ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ ۘ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ كُلُّ شَيْءٍ هَالِكٌ إِلَّا وَجْهَهُ ۚ لَهُ الْحُكْمُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے الٰہ کو مت پکاریں (کیونکہ) اللہ کے سوا [١٢١] کوئی الٰہ نہیں۔ اس کی ذات کے بغیر ہر چیز ہلاک کرنے ہونے والی [١٢٢] ہے۔ حکم اسی کا چلتا ہے اور تم سب [١٢٣] اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
یہ وہ جملہ ہے جو کہ دعوت اسلام کاخلاصہ ہے۔ قرآن کریم کی اکثر سورتوں کاآغازبھی شرک کی تردید او ر توحید کی دعوت سے ہوتاہے اور اختتام بھی ایسی ہی آیات پر ہوتاہے اور قرآن کا سب سے اہم موضوع یہی ہے۔ اللہ کے ساتھ کسی کو نہ پکارنا، الوہیت کے قابل اسی کی عظیم الشان ذات ہے۔ وہی حی و قیوم ہے، ہر چیز ہلاک ہونے والی ہے جو چیز بھی مخلوق ہے وہ ضرورفنا ہونے والی ہے جیساکہ ارشاد ہے: ﴿كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ۔ وَّ يَبْقٰى وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلٰلِ وَ الْاِكْرَامِ﴾(الرحمن: ۲۶۔ ۲۷) زمین پر جو ہیں سب فنا ہونے والے ہیں۔ صرف تیرے رب کی ذات جو عزت وعظمت والی ہے باقی رہ جائے گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں سب سے سچا کلمہ لبید شاعر کا ہے۔ جو اس نے کہا (اَلَاکُلِّ شَیْءٍ مَّاخَلَا اللّٰہَ بَاطِلٌ) یاد رکھو کہ اللہ کے سوا سب کچھ باطل ہے۔ (بخاری: ۶۱۴۷، مسلم: ۲۲۵۶) مجاہد اور ثوری رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ ہر چیز باطل ہے مگر وہ کام جو اللہ کی رضا جوئی کے لیے کیے جائیں ان کاثواب رہ جاتاہے۔ (بخاری: ۴۷۷۳) یعنی سب جاندار فانی اور زائل ہیں صر ف اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات پاک ہے جو فنا او ر زوال سے بالاتر ہے ۔ وہی اول وآخر ہے، ہر چیز سے پہلے تھا اور ہر چیز کے بعد رہے گا۔ مروی ہے کہ جب ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنے دل کو مضبوط کرناچاہتے تھے تو جنگل میں کسی کھنڈر کے دروازے پر کھڑے ہوجاتے اور دردناک آوازسے کہتے کہ اس کے بانی کہاں ہیں ؟ پھر خود جواب میں یہی آیت پڑھتے۔ حکم و ملک اور ملکیت صرف اسی کی ہے، مالک ومتصرف وہی ہے۔ اس کے حکم کو کوئی رد نہیں کرسکتا ۔ روز جزا سب اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے وہ سب کوان کی نیکیوں اور بدیوں کابدلہ دے گا اور نیک کو نیک بدلہ اور بُرے کو بُری سزا دے گا۔ (ابن کثیر: ۴/ ۱۵۲) الحمدللہ سورۃ القصص کی تفسیر ختم ہوئی ۔