وَلَا يَصُدُّنَّكَ عَنْ آيَاتِ اللَّهِ بَعْدَ إِذْ أُنزِلَتْ إِلَيْكَ ۖ وَادْعُ إِلَىٰ رَبِّكَ ۖ وَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ
اور ایسا نہ ہونا چاہئے کہ آپ کی طرف سے اللہ تعالیٰ کی آیات نازل ہونے کے بعد کافر آپ کو ان پر عمل پیرا ہونے سے روک دیں۔ آپ انھیں اپنے پروردگار کی طرف دعوت دیجئے اور شرک کرنے والوں میں شامل نہ ہوں [١٢٠]
یعنی اگر آپ کی قوم قریش اور آپ کے بھائی بند اور رشتہ دار دین کے معاملہ میں آپ کا ساتھ نہیں دے رہے بلکہ مخالفت پر اُترآئے ہیں تو اب نہ ان کو اپنا رشتہ دار سمجھو اور نہ کسی بھی معاملہ میں ان کاساتھ دو یا حمایت کرو۔ آپ کی مدد و حمایت کے اب وہی لوگ مستحق ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دے رہے ہیں۔ کافروں کی باتیں، ان کی ایذا رسانی اور ان کی طرف سے تبلیغ و دعوت کی راہ میں رکاوٹیں آپ کو قرآن کی تلاوت اور اس کی تبلیغ سے نہ روک دیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوری تن دہی اور یکسوئی سے رب کی طرف بلانے کاکام کرتے رہیں۔ شرک کرنے والوں میں شامل نہ ہوں: یہ خطاب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف محض تاکید مزید کے لیے ہے ورنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ شرک کے خلاف ہی جہاد فرما رہے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شرک کاصدور ناممکن تھا۔ گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب اس لیے کیاگیا کہ دوسروں کو ٹھیک طرح سے تنبیہ ہو جائے۔