وَابْتَغِ فِيمَا آتَاكَ اللَّهُ الدَّارَ الْآخِرَةَ ۖ وَلَا تَنسَ نَصِيبَكَ مِنَ الدُّنْيَا ۖ وَأَحْسِن كَمَا أَحْسَنَ اللَّهُ إِلَيْكَ ۖ وَلَا تَبْغِ الْفَسَادَ فِي الْأَرْضِ ۖ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُفْسِدِينَ
جو مال و دولت اللہ نے تجھے دے رکھا ہے اس سے آخرت کا گھر بنانے کی فکر کرو [١٠٣] اور دنیا میں بھی اپنا حصہ فراموش نہ کرو اور لوگوں سے ایسے ہی احسان کرو جیسے اللہ تمہارے ساتھ بھلائی کی ہے۔ اور ملک میں فساد پیدا کرنے کی کوشش نہ کرو کیونکہ اللہ فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا
قارون کوحقوق کی ادائیگی کی نصیحت: یعنی تمہاری دولت کابہترین مصرف یہ ہے کہ اسے اللہ کی راہ میں خرچ کرکے اپنی عاقبت سنوارنے کی کوشش کرو۔ نہ یہ کہ مال کے نشہ میں چور ہو کر دوسروں کو حقیر سمجھنے لگو۔ اس سے خودکھاؤ، پیو،پہنو اور جوبچ جائے اس سے خویش واقارب اوردوسرے لوگوں کی مالی اعانت کرو۔ اللہ کی مخلوق پرتم بھی ایسے ہی احسان کرو جیسے اللہ نے تم پراحسان کیاہے۔اورمخلوق خداکی دعائیں لواوراللہ کے فرمانبرداربن کے رہو۔اپنے مال ودولت کادوسروں پررعب جماناکوئی اچھاکام نہیں۔تمہاری اس دولت میں جودوسروں کاحق ہے اُسے اداکرو۔ مخلوق خداکی ایذارسانی سے بازآجاؤ۔اللہ فسادیوں سے محبت نہیں رکھتا۔