سورة القصص - آیت 75

وَنَزَعْنَا مِن كُلِّ أُمَّةٍ شَهِيدًا فَقُلْنَا هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ فَعَلِمُوا أَنَّ الْحَقَّ لِلَّهِ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور ہم ہر ایک امت سے ایک گواہ [٩٩] نکال لیں گے، پھر اسے کہیں گے کہ : (اس سڑک پر) اپنی دلیل [١٠٠] پیش کرو۔ اب انھیں معلوم ہوجائے گا کہ بات اللہ ہی کی سچی تھی اور جو کچھ وہ افترا کیا کرتے تھے انھیں کچھ یاد نہ آئے گا۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

تفسیرطبری میں ہے ہراُمت میں سے ایک گواہ یعنی اس اُمت کے پیغمبرکوالگ کھڑاکردیں گے۔مشرکوں سے کہاجائے گااپنے شرک کی کوئی دلیل پیش کرو۔ دلیل سے یہاں مرادکسی الہامی کتاب،یاکتاب وسنت کی دلیل ہے ۔جس سے یہ معلوم ہوسکے کہ اللہ تعالیٰ نے واقعی فلاں فلاں قسم کے اختیارات اپنے فلاں فلاں بندوں کو تفویض کر رکھے ہیں۔ اس وقت یہ یقین کرلیں گے کہ فی الواقع عبادتوں کے لائق اللہ کے سوااورکوئی نہیں؟کوئی جواب نہ دے سکے گا۔ یہ سب حیران رہ جائیں گے اورتمام افترابھول جائیں گے۔