وَقِيلَ ادْعُوا شُرَكَاءَكُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُمْ وَرَأَوُا الْعَذَابَ ۚ لَوْ أَنَّهُمْ كَانُوا يَهْتَدُونَ
اور ان (پیروکاروں) سے کہا جائے گا کہ : اب اپنے شریکوں کو (مدد کے لئے) پکارو۔ چنانچہ وہ پکاریں گے مگر یہ (شریک) انھیں کوئی جواب [٨٨] نہیں دیں گے اور سب کے سب عذاب دیکھ لیں گے۔ کاش! وہ ہدایت پانے والے ہوتے
مشرکوں سے پہلا سوال شرک کے بارے میں: مشرکوں سے فرمایا جائے گا کہ دنیامیں جنھیں پوجتے رہے ہو آج انھیں کیوں نہیں پکارتے ؟ لیکن وہ معبود جو پہلے ہی ان سے بیزاری کااعلان کرچکے تھے وہ انھیں کچھ جواب نہ دے سکیں گے اور اس کی اصل وجہ یہ ہوگی کہ عابد اور معبود سب کو ہی اپناانجام نظر آرہاہوگا جیسے ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ يَوْمَ يَقُوْلُ نَادُوْا شُرَكَآءِيَ الَّذِيْنَ زَعَمْتُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيْبُوْا لَهُمْ وَ جَعَلْنَا بَيْنَهُمْ مَّوْبِقًا۔ وَ رَاَ الْمُجْرِمُوْنَ النَّارَ فَظَنُّوْا اَنَّهُمْ مُّوَاقِعُوْهَا وَ لَمْ يَجِدُوْا عَنْهَا مَصْرِفًا ﴾ (الکہف: ۵۲۔ ۵۳) ’’جس دن فرمائے گاکہ میرے ان شریکوں کوآواز دو جنھیں تم بہت کچھ سمجھ رہے تھے یہ پکاریں گے لیکن وہ جواب تک نہ دیں گے اور ہم ان کے اور اُن کے درمیان ایک آڑکردیں گے ۔ مجرم لوگ دوزخ کو دیکھیں گے اور سمجھ لیں گے کہ وہ اسی میں جھونکے جانے والے ہیں لیکن اس سے بچنے کی کوئی جگہ نہ پائیں گے۔‘‘ اس وقت یہ سب حضرات نہایت حسرت سے بول اٹھیں گے کاش! ہم نے دنیا میں ہدایت کاراستہ اختیار کیاہوتا۔