قَالَ الَّذِينَ حَقَّ عَلَيْهِمُ الْقَوْلُ رَبَّنَا هَٰؤُلَاءِ الَّذِينَ أَغْوَيْنَا أَغْوَيْنَاهُمْ كَمَا غَوَيْنَا ۖ تَبَرَّأْنَا إِلَيْكَ ۖ مَا كَانُوا إِيَّانَا يَعْبُدُونَ
اور وہ لوگ اللہ کے مزعومہ شریک) جن پر عذاب کی بات واجب [٨٦] ہوجائے گی : پروردگار! ہم نے ان لوگوں (اپے پیروؤں) کو گمراہ کیا تھا (اور) انھیں ایسے ہی گمراہ کیا جیسے ہم خود ہی گمراہ تھے۔ اب ہم آپ کے سامنے ان سے برات کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے ہمارے عبادت [٨٧] نہیں کی تھی۔
عابد اور معبود دونوں اپنی خواہش کے پیروکار تھے۔ یعنی اللہ تعالیٰ سوال تو مشرکوں سے کرے گاکہ تم نے میرے مقابل جو شریک بنا رکھے تھے وہ کہاں ہیں لیکن مشرکوں کے جواب دینے سے بیشتر ہی معبود بول اٹھیں گے اور کہیں گے کہ پروردگار! واقعی ہم لوگ ان لوگوں کی گمراہی کاسبب ضروربنے تھے۔ مگر ہم نے انھیں زبردستی اس بات پر مجبور نہیں کیاتھا بلکہ یہ لوگ بھی ایسے ہی گمراہ ہوئے جیسے ہم خود ہوئے تھے ۔ ہمیں بھی ہماری خواہشات نفس کی پیروی نے گمراہ کیاتھا اور انھیں بھی اسی بات میں اپنا مفاد نظر آیا کہ وہ ہمارا ساتھ دیں ۔اگریہ ہدایت کی راہ اختیار کرنے والے ہوتے تو ہماری ان پر کچھ زبردستی نہ تھی لہٰذا یہ لوگ ہرگز ہماری بندگی نہیں کررہے تھے بلکہ اپنے نفس کی خواہشات کی بندگی کررہے تھے ہم ان کی عبادت سے تیرے سامنے اپنی بیزاری کا اظہار کرتے ہیں۔