وَمَا كُنتَ بِجَانِبِ الْغَرْبِيِّ إِذْ قَضَيْنَا إِلَىٰ مُوسَى الْأَمْرَ وَمَا كُنتَ مِنَ الشَّاهِدِينَ
اور جب ہم نے موسیٰ کے امر (رسالت) کا فیصلہ کیا تھا تو آپ (طور کی) غربی جانب [٥٧] موجود نہ تھے۔ اور نہ ہی (اس واقعہ کے) گواہ [٥٨] تھے۔
دلیل نبوت: اللہ تعالیٰ اپنے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت کی دلیل بیان کرتا ہے کہ ایک وہ شخص جو محض اُمی ہو، جس نے ایک حرف بھی نہ پڑھاہو ۔ جو اگلی کتابوں سے محض نا آشناہو، جس کی قوم علمی مشاغل اور گزشتہ تاریخ سے بالکل بے خبر ہو۔ وہ تفصیل اور وضاحت کے ساتھ، کامل فصاحت وبلاغت کے ساتھ بالکل سچے، ٹھیک اور صحیح گزشتہ واقعات اس طرح بیان کرے جیسے یہ اس کے اپنے چشم دید ہوں اور جیسے کہ وہ ان کے ہونے کے وقت خود وہیں موجود ہو،یعنی کوہ طور پر جب ہم نے موسیٰ علیہ السلام سے کلام کیااور اسے وحی و رسالت سے نوازا تو اے محمد! تو نہ وہاں موجود تھا اور نہ یہ منظر دیکھنے والوں میں سے تھا۔ (یعنی ان ۷۰آدمیوں میں سے بھی نہیں تھے جنہوں نے دیدارالٰہی کامطالبہ کیاتھا) بلکہ یہ غیب کی وہ باتیں ہیں جو ہم وحی کے ذریعے سے تجھے بتلا رہے ہیں جو اس بات کی دلیل ہیں کہ تو اللہ کاسچا پیغمبر ہے کیونکہ نہ تو نے یہ باتیں کسی سے سیکھی ہیں، نہ خود ہی ان کامشاہدہ کیاہے۔ یہ مضمون او ر بھی متعدد جگہ بیان کیا گیاہے مثلاً سورۃ آل عمران (۴۴)، سورۃ ہود(۴۹،۱۰۰)سورۃ یوسف (۱۰۲)، سورۃ طٰہ (۹۹) وغیرھا۔