وَأَصْبَحَ فُؤَادُ أُمِّ مُوسَىٰ فَارِغًا ۖ إِن كَادَتْ لَتُبْدِي بِهِ لَوْلَا أَن رَّبَطْنَا عَلَىٰ قَلْبِهَا لِتَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ
اور موسیٰ کی والدہ کا دل سخت بے قرار ہوگیا۔ اور اگر ہم اس کی دھارس نہ بندھاتے تو قریب تھا کہ وہ راز فاش کردیتی۔ (ڈھارس بندھانے کا دوسرا فائدہ یہ تھا) کہ وہ (ہمارے موسیٰ کو واپس اس کے پاس لوٹانے کے وعدہ پر) یقین کرنے والوں [١٦] سے ہوجائے۔
اُم موسیٰ کی بے قراری: امْ موسیٰ نے وحی کے مطابق حضرت موسیٰ علیہ السلام کودریاکی موجوں کے سپردتوکردیامگربعدمیں سخت بے تاب ہو گئیں۔ ماں کی ممتاچین نہ لینے دیتی تھی۔کئی باردل میں خیال آیاکہ لوگوں سے کہہ دیں کہ میں نے یہ بچہ دریامیں ڈال دیاہے کوئی مہربانی کرے اوراسے وہاں سے نکال کرمجھے واپس لادے۔لیکن اللہ نے ان کادل ٹھہرادیا،ڈھارس اورتسکین دے دی اورانہیں یقین کامل کرادیاکہ تیرابچہ تجھے ضرورمل جائے گا۔