وَيَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّورِ فَفَزِعَ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَن شَاءَ اللَّهُ ۚ وَكُلٌّ أَتَوْهُ دَاخِرِينَ
اور جس دن صور پھونکا [٩٢] جائے گا تو جو کوئی بھی آسمانوں میں یا زمین میں ہوگا سب گھبرا اٹھیں گے بجز ان کے جنہیں اللہ اس ہول [٩٣] سے بچانا چاہے گا۔ اور یہ سب حقیر [٩٤] بن کر اللہ کے حضور پیش ہوجائیں گے۔
صور سے مراد وہی قرن ہے جس میں اسرافیل علیہ السلام اللہ کے حکم سے پھونک ماریں گے پہلانفخہ تو گھبراہٹ کا نفخہ ہوگا۔ دوسرا بیہوشی اور موت کااور تیسرادوبارہ جی کر رب العالمین کے دربار میں پیش ہونے کا ۔ ہر ایک ذلیل و خوار ہو کر، پست و لاچار ہو کر، بے بس و مجبور ہو کر ماتحت و محکوم ہو کر اللہ کے سامنے حاضر ہو گا۔ نفخہ اولیٰ کے وقت ایماندار لوگ نہایت قلیل بلکہ نہ ہونے کے برابر ہوں گے کیونکہ احادیث صحیحہ میں یہ وضاحت آتی ہے کہ قیامت بدترین لوگوں پر قائم ہوگی اور نیک لوگ قیام قیامت سے پیشتر اٹھا لیے جائیں گے۔ (ابو داؤد: ۴۱۰۵)