أَمَّن جَعَلَ الْأَرْضَ قَرَارًا وَجَعَلَ خِلَالَهَا أَنْهَارًا وَجَعَلَ لَهَا رَوَاسِيَ وَجَعَلَ بَيْنَ الْبَحْرَيْنِ حَاجِزًا ۗ أَإِلَٰهٌ مَّعَ اللَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
بھلا کس نے کو زمین جائے قرار [٦٢] بنایا اور اس کے اندر نہریں [٦٣] بنائیں اور اس کے لئے پہاڑ بنائے (تاکہ ہچکو لے نہ کھائے) اور دو سمندروں کے درمیان ایک پردہ [٦٤] (حد فاصل) بنا دیا ؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور الٰہ ہے؟ بلکہ ان میں سے اکثر لوگ علم نہیں رکھتے۔
کائنات کے مظاہر، اللہ تعالیٰ کی صداقت: زمین کو اللہ تعالیٰ نے ساکن بنایا تاکہ دنیا بآرام اپنی زندگی بسر کرسکے جیساکہ سورۂ مومن (۶۴) میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے زمین کو تمہارے لیے ٹھہری ہوئی اور ساکن بنایا اور آسمان کو چھت بنایا۔ اس نے زمین پر پانی کے دریابہا دیے، جو ادھر ادھر بہتے رہتے ہیں اور ملک ملک پہنچ کر زمین کو سیراب کرتے ہیں تاکہ زمین میں کھیت،باغ وغیرہ اُگیں ۔ اس نے زمین کی مضبوطی کے لیے اس پر پہاڑوں کی میخیں گاڑھ دیں تاکہ وہ تمہیں متزلزل نہ کرسکے ۔ اس کی قدرت دیکھو ایک کھاری سمندر ہے اور دوسرا میٹھاہے۔ بیچ میں کوئی روک، آڑ،پردہ اور حجاب نہیں، لیکن قدرت نے ایک کو دوسرے سے الگ کررکھاہے، نہ کڑوا میٹھے میں مل سکے نہ میٹھا کڑوے میں،کھاری اپنے فوائد پہنچاتا رہے،میٹھا اپنے فوائد دیتارہے۔ اس کا نتھرا ہوا خوش ذائقہ مسرور کن، اور خوش ہضم پانی لوگ پئیں اور اپنے جانوروں کو پلائیں، کھیتوں، باغات وغیرہ میں یہ پانی پہنچائیں، نہائیں دھوئیں ۔ کھاری پانی اپنے فوائد لوگوں کو پہنچا رہاہے، یہ ہر طرف سے گھیرے ہوئے ہے تاکہ ہوا خراب نہ ہو اور سورئہ فرقان (۵۳) میں بھی یہ مضمون ہے کہ ان دونوں کے درمیان حد فاصل قائم کررکھی ہے۔ یہاں اللہ تعالیٰ اپنی قدرتیں جتا کر پھر سوال کرتاہے کہ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور بھی ایسا ہے جس نے یہ کام کیے ہوں یا کرسکتاہو، تاکہ وہ بھی لائق عبادت سمجھا جائے ۔ اکثر لوگ محض بے علمی کی وجہ سے غیر اللہ کی عبادت کرتے ہیں ۔ عبادتوں کے لائق صرف وہی ایک اللہ ہے۔