قَالَ نَكِّرُوا لَهَا عَرْشَهَا نَنظُرْ أَتَهْتَدِي أَمْ تَكُونُ مِنَ الَّذِينَ لَا يَهْتَدُونَ
پھر (درباریوں سے) کہا :’’اس کے تخت کا حلیہ [٣٩] تبدیل کردو۔ ہم یہ دیکھیں گے کہ آیا وہ صحیح بات تک پہنچتی ہے یا ان لوگوں سے ہے جو راہ راست پر نہیں آسکتے‘‘
ملکہ کے تخت کی صورت کابدل دینا: تخت آجانے کے بعد حضرت سلیمان علیہ السلام نے حکم دیا کہ اس میں کچھ تغیر وتبدل کرڈالو ۔ پس کچھ ہیرے جواہرات بدل دیے گئے، رنگ وروغن میں بھی تبدیلی کردی گئی ۔ (تفسیر طبری ) سیدنا سلیمان علیہ السلام کاملکہ کے تخت کی صورت بدل دینا: یعنی اس کے رنگ وروپ یا وضع و ہیئت میں تبدیلی کردو تاکہ ملکہ بلقیس کی آزمائش کریں کہ وہ اپنے تخت کو پہچان لیتی ہے یا نہیں۔ سیدنا سلیمان علیہ السلام اس کی عقل کاامتحان لینا چاہتے تھے کہ اس کی عقل کہاں تک کام کرتی ہے پھر وہ اسی سے یہ نتیجہ بھی اخذ کرنا چاہتے تھے کہ آیا وہ اتنی عقلمند ہے کہ شرک اور توحید میں تمیز کرسکے ؟ یعنی اتنابڑا معجزہ دیکھ کر بھی اس پر راہ ہدایت واضح ہوتی ہے یا نہیں۔