قَالَتْ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ أَفْتُونِي فِي أَمْرِي مَا كُنتُ قَاطِعَةً أَمْرًا حَتَّىٰ تَشْهَدُونِ
(یہ خط سنا کر) ملکہ کہنے لگی : ’’اے اہل دربار! میرے اس معاملہ میں مجھے مشورہ دو۔ جب تک تم لوگ میرے پاس موجود نہ ہو میں کسی معاملہ کو طے نہیں کیا کرتی۔‘‘
ملکہ سبا کا درباریوں سے مشورہ: ایسے خط سے ملکہ کاپریشان ہوجانا اور ذہنی کشمکش میں مبتلا ہوجانا ایک فطری بات تھی ۔ لہٰذا اس سلسلہ میں اس نے اپنے سرکاری وزیروں، مشیروں سے مشورہ کرناہی مناسب سمجھا چنانچہ اس نے ان سب کو اکٹھا کرکے اس خط کے وصول ہونے کو اور اس کے مختلف پہلوؤں کی اہمیت سے انھیں آگاہ کیا۔ پھر ان سے پوچھاکہ تم لوگ مجھے اس خط کے جواب کے بارے میں کیامشورہ دیتے ہو ؟ اور یہ تو تم جانتے ہی ہو کہ میں سلطنت کے ایسے اہم کاموں میں پہلے بھی تم سے مشورہ کرتی رہی ہوں اور ازخود میں نے کبھی مشورہ کیے بغیر کسی کام کافیصلہ نہیں کیا۔