إِلَّا مَن ظَلَمَ ثُمَّ بَدَّلَ حُسْنًا بَعْدَ سُوءٍ فَإِنِّي غَفُورٌ رَّحِيمٌ
ڈرتا تو وہ ہے جس نے کوئی ظلم کیا ہو پھر اگر اس نے (بھی) برائی کے بعد (اپنے اعمال کو) نیکی [١١] سے بدل لیا تو میں یقیناً بخشنے والا مہربان ہوں۔
اللہ تعالیٰ فرماتاہے: ’’ہاں میرے حضور ڈرنے کی صرف ایک ہی وجہ ہوسکتی ہے کہ کسی شخص نے فی الواقع ظلم کیا ہو اور ظالموں کو واقعی ڈرتے ہی رہنا چاہیے، لیکن جو شخص ظلم کے بعد توبہ کرلے ۔ برے کاموں کے بعد نیکی کی راہ اختیار کرلے اور اپناطرزعمل ہی بدل لے تو میں اسے معاف کردیتاہوں ۔ غالباً اس آیت میں سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے اس دور کے ایک واقعہ کی طرف اشارہ ہے جب آپ سے ایک قبطی نادانستہ طور پر مارا گیاتھا۔ پھر آپ وہاں سے مفرور ہو کر مدین میں سیدنا شعیب علیہ السلام کے پاس آگئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے (فَاِنِّیْ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ) کہہ کر اس قصور کی معافی کی بشارت بھی سنادی۔