سورة آل عمران - آیت 22
أُولَٰئِكَ الَّذِينَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمَا لَهُم مِّن نَّاصِرِينَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
یہی لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہوجائیں گے اور کوئی بھی ان کا مددگار نہ ہوگا
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
اعمال ضائع ہوگئے۔ یعنی دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی، یعنی دنیا دکھاوے کے لیے جتنے مرضی بڑے بڑے کام كیے تھے وہ سب اللہ کے حکم سے انکار کی وجہ سے ضائع ہوگئے، ایسے لوگوں کو تسکین نہیں ملتی۔ پریشان رہتے ہیں نیک نامی زیادہ دیر تک قائم نہیں رہتی،ہر دور میں ایسا ہوا ہے فرعون کے خلاف مومنوں کو کامیابی ہوئی۔ اصحاب کہف کا واقعہ بھی اس كی مثال ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حالات بدل دیے۔ تبدیلی ضرور آتی ہے مگر وقت لگتا ہے اور قیامت کے دن انکار کرنے والوں کا کوئی مددگار نہیں ہوگا۔