سورة الشعراء - آیت 212
إِنَّهُمْ عَنِ السَّمْعِ لَمَعْزُولُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
وہ تو اسے سن پانے سے بھی دور [١٢٥] رکھے گئے ہیں
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
تیسری وجہ یہ بیان فرمائی کہ نزول قرآن کے وقت شیاطین اس کے سننے سے دور اور محروم رکھے گئے ہیں۔ آسمانوں پر ستاروں کو چوکیدار بنادیاگیاتھا۔ یہ سننے کے لیے اوپر چڑھتے تو ستارے برق خائف بن کر گرتے اور بھسم کردیتے ۔ اس طرح قرآن کو شیاطین سے بچانے کا خصوصی اہتمام کردکھایا ہے۔ جیسے سورۂ جن میں خود جنات کامقولہ بیان ہوا ہے کہ ہم نے آسمان کو ٹٹولا تو اسے سخت چوکی سے بھرپور پایا، اور جگہ جگہ شعلے متعین پائے پہلے تو ہم بیٹھ کر اکا دکا بات اڑا لایا کرتے تھے۔ لیکن اب تو کان لگاتے ہی شعلہ لپکتا ہے اور جلا کر بھسم کردیتاہے۔