أَفَرَأَيْتَ إِن مَّتَّعْنَاهُمْ سِنِينَ
بھلا دیکھو! اگر ہم انھیں برسوں عیش کرنے کی مہلت دے دیں۔
یہ کافروں کی مہلت کے مطالبہ کا دوسرا جواب ہے یعنی ہم نے انھیں دنیامیں سال ہا سال تک مہلت دی تو کیا اس مہلت سے انہوں نے کچھ فائدہ اٹھایا ؟ اور اگر ہم انھیں دوبارہ مہلت دے بھی دیں پھر بھی یہ لوگ اس مہلت سے کچھ فائدہ نہیں اٹھائیں گے الٹا عذاب میں مبتلا ہوتے وقت ان کی تمام طاقتیں، اسباب یونہی دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔ چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ کافر کو قیامت کے دن لایاجائے گا، پھر آگ میں ایک غوطہ دلوا کر پوچھا جائے گا کہ تو نے کبھی راحت بھی اٹھائی ہے تو وہ کہے گااللہ کی قسم میں نے کبھی کوئی راحت نہیں دیکھی ایک اور شخص کو لایاجائے گا جس نے پوری عمر واقعی کوئی راحت چکھی ہی نہ ہو۔ اسے جنت کی ہواکھلا کر لایاجائے گا اور سوال ہوگاکہ تم نے عمر بھر کبھی کوئی برائی دیکھی ہے ؟ تو وہ کہے گا اے اللہ تیری ذات پاک کی قسم میں نے کبھی کوئی زحمت نہیں اٹھائی۔ (مسلم: ۲۸۰۷) حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ عموماً یہ شعر پڑھا کرتے تھے کہ جب تو اپنی مراد کو پہنچ گیا تو گویا تونے کبھی کسی تکلیف کانام بھی نہیں سنا۔ (ابن کثیر: ۴/ ۶۴)