وَإِنَّهُ لَتَنزِيلُ رَبِّ الْعَالَمِينَ
بلاشبہ یہ (قرآن) رب العالمین کا نازل کردہ ہے۔
کفار مکہ نے قرآن کے وحی اور منزل من اللہ ہونے کا انکار کیا اور اسی بنا پر رسالت محمدیہ اور دعوت محمدیہ کا بھی انکار کیا۔ سابقہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے سات اقوام کاذکر کیا۔ ان سب قوموں نے اپنے اپنے نبیوں کی تکذیب کی ۔ چونکہ ان کے بنیادی جرم کی نوعیت ایک جیسی تھی یعنی تکذیب رسالت، لہٰذا ان کاانجام بھی ایک جیسا ہی رہا، یعنی وہ بالآخر عذاب الٰہی سے تباہ وبرباد کردیے گئے۔ ان مسلمہ تاریخی واقعات اور ان کے مسلمہ نتائج بیان کرنے کے بعد سلسلہ کلام اسی مضمون کی طرف پھرتاہے جو اس سورت کی ابتدا میں بیان ہواہے۔ یعنی قرآن اور اس کے بیان کردہ تاریخی واقعات اللہ رب العزت کی طرف سے نازل شدہ ہیں جو عالم الغیب و الشہادۃ ہے ۔ پھر ان قرآنی آیات کو لے کر امین روح یعنی جبرائیل علیہ السلام نازل ہوتے جو اپنی طرف سے کچھ کمی بیشی نہیں کرسکتے تھے۔ پھر جب بھیجنے والا غیب اور شہادت کو پوری طرح جانتاہو اور اس کو لانے والا بھی امین ہو تو ان آیات کے مبنی برحقائق ہونے میں شک کی کوئی گنجائش رہ جاتی ہے۔ پھر یہی مبنی بر حقائق آیات جبرائیل امین لے کر براہ راست آپ کے دل پر نازل کرتے ہیں تاکہ آپ تابع فرمان لوگوں کو اللہ کی مغفرت اور رضوان کی خوشخبری پہنچا سکیں اور نا فرمانوں کو ان کے بُرے انجام سے بر وقت متنبہ کردیں ۔