شَهِدَ اللَّهُ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ وَالْمَلَائِكَةُ وَأُولُو الْعِلْمِ قَائِمًا بِالْقِسْطِ ۚ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
اللہ نے خود بھی اس بات کی شہادت دی ہے کہ اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں، اور فرشتوں نے بھی اور اہل علم [٢١] نے بھی راستی اور انصاف کے ساتھ یہی شہادت دی ہے کہ اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ وہی زبردست ہے، حکمت والا ہے
شہادت کے معنی گواہی یا آگاہ کرنے کے ہیں۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے جو کچھ پیدا کیا اور بیان کیا۔ اس کے ذریعے سے اس نے اپنی وحدانیت کی طرف راہنمائی فرمائی، کوئی ایسی ہستی نہیں جس کا انسان غلام بن جائے۔ فرشتوں نے گواہی دی وہ اطاعت گزار ہیں نافرمانی نہیں کرتے۔ تیسری گواہی اہل علم نے دی جن کو اللہ نے اختیار دیا اور ان کے دل جھک گئے اور انھوں نے اختیار کے ساتھ اللہ کی فرمانبرداری قبول کرلی۔ اور گواہی دی کہ وہ انصاف پر قائم رہنے والے ہیں۔ القسط: پوری کائنات گواہ، اپنی ذات گواہ، حق دار کو اس کا حق دینا ہے، سیاروں، ستاروں کو دیکھیں کوئی چیز آپس میں ٹکراتی نہیں، انسان کو زمین پر بسنا تھا اس لیے سورج کی حرارت کو زمین سے کوسوں دور کردیا گیا ۔ تین حصے پانی اور ایك حصہ خشکی۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو علم کی بنیاد پرفضیلت دی، عقل دی، اشرف المخلوقات بنایا۔ معرفت دی یقین دلایاعقیدہ توحید دیا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے فرشتوں کے ناموں کیساتھ اہل علم کا ذکر فرمایا، اہل علم سے مراد صرف وہ اہل علم ہیں جو کتاب و سنت کے علم سے بہرہ ور ہیں۔