سورة آل عمران - آیت 15

قُلْ أَؤُنَبِّئُكُم بِخَيْرٍ مِّن ذَٰلِكُمْ ۚ لِلَّذِينَ اتَّقَوْا عِندَ رَبِّهِمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَأَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

آپ لوگوں سے کہئے : کیا میں تمہیں ایسی چیزوں کی خبر دوں جو اس دنیوی سامان سے بہتر ہیں؟ جو لوگ تقویٰ اختیار کریں۔[١٦] ان کے لیے ان کے پروردگار کے ہاں ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔ اور وہاں انہیں پاک صاف بیویاں [١٧] میسر ہوں گی اور اللہ کی رضامندی [١٨] (ان سب نعمتوں سے بڑھ کر ہوگی) اور اللہ تعالیٰ ہر وقت اپنے بندوں [١٩] کو دیکھ رہا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

تقویٰ کا شعور: اس آیت میں اہل ایمان کو بتایا جارہا ہے کہ دنیا کی چیزوں میں ہی مت کھو جانا اس سے بہتر زندگی تو وہ ہے جو رب کے پاس ہے۔ جن کے مستحق اہل تقویٰ ہی ہوں گے جس میں تقویٰ پیدا ہوگیا تو وہ دین و دنیا کی بھلائیاں سمیٹ لے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دنیا ملعون ہے، مگر اللہ کا ذکر اللہ پسند کرتا ہے علم دینے والے اور لینے والے کو۔‘‘ (ترمذی: ۲۳۲۲۔ ابن ماجہ: ۴۱۱۲) پاکیزہ بیویاں: یعنی وہ بیویاں دنیاوی میل کچیل، حیض و نفاس اور دیگر آلودگیوں سے پاک ہونگی، دنیا میں اگر کسی نیک آدمی کی بیوی نیک نہیں تو اُسے نیک بیوی ہی ملے گی اور بد سرشت بیوی جہنم میں ہوگی۔اسی طرح اگر کسی نیک عورت کا شوہر بدسرشت تھا تو اُسے جنت میں نیک شوہر ملے گا اور بدکار شوہر جہنم میں جائے گا۔ اور اگر دونوں نیک بخت ہونگے تو انھیں جنت میں بھی رفاقت نصیب ہوگی۔ اللہ کی رضا مندی: سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ نے فرمایا ’’اللہ تعالیٰ جنتی لوگوں سے پوچھے گا کیا تم اب خوش ہو! وہ کہیں گے پروردگار بھلا اب بھی ہم خوش نہ ہوں گے جبکہ تو نے ہمیں وہ کچھ عطا فرمایا جو کسی مخلوق کو نہیں دیا۔‘‘ اس وقت اللہ تعالیٰ فرمائیں گے اب میں تمہیں وہ نعمت دیتا ہوں جو سب نعمتوں سے افضل ہے۔ وہ پوچھیں گے ’’بھلا ان نعمتوں سے افضل کونسی نعمت ہوسکتی ہے‘‘۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: وہ نعمت میری رضا مندی ہے اب میں اپنی رضا مندی تمہارے نصیب کرتا ہوں اس کے بعد میں کبھی تم سے ناراض نہ ہوں گا۔ (بخاری: ۲۸۲۹)