سورة الشعراء - آیت 111
قَالُوا أَنُؤْمِنُ لَكَ وَاتَّبَعَكَ الْأَرْذَلُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
وہ کہنے لگے : ’’کیا ہم تجھ پر ایمان لائیں حالانکہ کمینے لوگوں [٧٥] نے تمہاری پیروی کی ہے۔‘‘
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
قوم نوح نے رسول اللہ کوجواب دیاکہ چندسفلے اورچھوٹے لوگوں نے تیری بات مانی ہے۔ہم سے یہ نہیں ہوسکتاکہ ان رذیلوں کاساتھ دیں اورتیری بات مان لیں اس سے معلوم ہواکہ ہرنبی کی مخالفت کرنے والے ہمیشہ وہی لوگ ہوتے ہیں جن کامعاشرہ میں کچھ اثرورسوخ ہوتاہے اورابتدامیں نبیوں پرایمان وہی لوگ لاتے ہیں جنہیں یہ اشراف عموماً حقیر اور کمینہ مخلوق تصورکرتے ہیں دوسرایہ اشراف اس بات میں اپنی ہتک اورتوہین سمجھتے ہیں کہ ہم ایمان لاکرخودبھی ان کے برابرکی سطح پرآجائیں گے۔