سورة الشعراء - آیت 63

فَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ مُوسَىٰ أَنِ اضْرِب بِّعَصَاكَ الْبَحْرَ ۖ فَانفَلَقَ فَكَانَ كُلُّ فِرْقٍ كَالطَّوْدِ الْعَظِيمِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

چنانچہ ہم نے موسیٰ کو وحی کی کہ : ’’اپنا عصا سمندر پر مارو‘‘ چنانچہ سمندر پھٹ گیا اور اس کا ہر ایک حصہ [٤٤] ایک بڑے پہاڑ کی طرح (ساکن و جامد) ہوگیا۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

عصا مارنے سے سمندر میں بارہ راستے بن جانا: چنانچہ اللہ تعالیٰ نے بذریعہ وحی راہنمائی اور نشاندہی فرمائی کہ اپنی لاٹھی سمندر میں مارو، جس سے دائیں طرف کا پانی دائیں طرف اور بائیں طرف کا پانی بائیں طرف جامد وساکن پہاڑ کی طرح رک گیا۔ لیکن مفسرین کی تفصیل کردہ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ خشک راستہ ایک نہیں بلکہ بارہ راستے بنے تھے۔ اور بنی اسرائیل کے بارہ ہی قبیلے تھے۔ اور ہر قبیلے کے تقریباً بارہ ہزار افراد تھے۔ جو ہجرت کر کے آئے تھے۔ جب کہ فرعون کے لشکر کی تعداد ان سے بہت زیادہ تھی۔