قَالَ آمَنتُمْ لَهُ قَبْلَ أَنْ آذَنَ لَكُمْ ۖ إِنَّهُ لَكَبِيرُكُمُ الَّذِي عَلَّمَكُمُ السِّحْرَ فَلَسَوْفَ تَعْلَمُونَ ۚ لَأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُم مِّنْ خِلَافٍ وَلَأُصَلِّبَنَّكُمْ أَجْمَعِينَ
فرعون بول اٹھا : ’’تم موسیٰ کی بات مان گئے پیشتر اس کے کہ میں تمہیں اس کی اجازت دیتا۔ یقیناً یہ تمہارا بڑا استاد ہے جس نے تمہیں جادو سکھایا ہے۔ اس کا انجام تمہیں جلد ہی معلوم ہوجائے گا میں تمہارے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمتوں میں کٹوا دوں گا اور تم سب کو سولی [٣٧] چڑھا دوں گا۔‘‘
فرعون کی شکست اور جادوگروں کو سزا دینے کا اعلان: فرعون بھرے مجمع میں اپنی شکست کے رنج سے ابھی نکلا نہ تھا کہ اوپر سے جادوگروں نے موسیٰ اور ہارون علیہما السلام کی رسالت کا اور اپنے ایمان لانے کا اقرار کر لیا۔ تو وہ اس دوہرے صدمہ سے سیخ پا ہوگیا۔ اسے خطرہ یہ تھا کہ یہ سارا مجمع اور اس کے بعد اس کی قوم بھی اس کا ساتھ چھوڑ کر حضرت موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لے آئیں گے۔ بجائے اس کے کہ فرعون بھی غور و فکر سے کام لیتا اور ایمان لاتا۔ اس نے تشدد کا راستہ اختیار کیا اور جادوگروں کو ڈرانا دھمکانا شروع کر دیا اور کہا کہ تم سب اسی کے شاگرد لگتے ہو اور تمہارا مقصود یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس سازش کے ذریعے سے تم ہمیں یہاں سے بے دخل کردو۔ اور انھیں یہ دھمکی دے ڈالی: ﴿لَاُقَطِّعَنَّ اَيْدِيَكُمْ وَ اَرْجُلَكُمْ مِّنْ خِلَافٍ ثُمَّ لَاُصَلِّبَنَّكُمْ اَجْمَعِيْنَ﴾ (الاعراف: ۱۲۴) ’’میں تمہارے ایک طرف سے ہاتھ اور دوسری طرف سے پاؤں کاٹوں گا، پھر تم سب کو سولی پر لٹکا دوں گا۔‘‘