سورة الشعراء - آیت 41
فَلَمَّا جَاءَ السَّحَرَةُ قَالُوا لِفِرْعَوْنَ أَئِنَّ لَنَا لَأَجْرًا إِن كُنَّا نَحْنُ الْغَالِبِينَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
پھر جب جادوگر (میدان میں) آگئے تو فرعون سے پوچھنے لگے کہ : ’’اگر ہم غالب رہے تو ہمیں کچھ صلہ بھی ملے گا ؟‘‘
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
نبی اور جادوگر کے کردار کا تقابل: مقررہ وقت سے پہلے جب تمام جادوگر اطراف واکناف سے دارالحکومت پہنچ گئے تو انھوں نے فرعون سے مل کر سوال کیا کہ اگر ہم کامیاب ہوگئے تو ہمیں کچھ معاوضہ یا انعام واکرام بھی ملے گا؟ اس سوال سے جادوگروں کی ذہنیت کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ وہ جو کچھ کرتے ہیں پیٹ کے دھندے کے طور پر کرتے ہیں۔ جبکہ نبی لوگوں کے معاوضہ سے بالکل بے نیاز ہوتا ہے وہ بے لوث ہو کر محض اللہ کی رضا مندی کی خاطر اپنا فریضہ انجام دیتا ہے۔