قَالُوا أَرْجِهْ وَأَخَاهُ وَابْعَثْ فِي الْمَدَائِنِ حَاشِرِينَ
وہ کہنے لگے : اس کے اور اس کے بھائی کے معاملہ کو التوا میں ڈال دیجئے اور شہروں [٢٩] میں ایسے آدمی بھیج دیجئے۔
ماہر جادوگروں کی طلبی: اللہ کی قدرت دیکھو کہ فرعونیوں سے اللہ نے وہ بات کہلوائی جس سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو عام تبلیغ کا موقعہ ملے اور لوگوں پر حق واضح ہو جائے یعنی درباریوں نے جادوگروں کو مقابلہ کے لیے بلوایا۔ درباری حضرات عموماً جی حضوری کہنے کے عادی ہوتے ہیں۔ فرعون کے مشورہ مانگنے پر فوراً کہنے لگے، واقعی یہ بہت بڑا جادوگر ہے۔ اور ہمیں جادو کا مقابلہ جادو ہی سے کرنا چاہیے۔ آپ جلدی میں کچھ فیصلہ نہ کیجئے۔ اور ان دونوں کو فی الحال اپنے حال پر چھوڑ دیجیئے۔ اور تمام شہروں سے جادوگروں کو اپنے ہاں بلا لیجئے، جو اس کا مقابلہ کر سکیں، فرعون اپنے درباریوں سے ایسا جواب ہی سننا چاہتا تھا۔ کیونکہ وہ خود اپنے درباریوں اور رعایا کو اسی چکر میں ڈالنا چاہتا تھا اور یہی کچھ ذہن نشین کرانا چاہتا تھا کہ موسیٰ علیہ السلام اور اس کا بھائی اللہ کے رسول نہیں بلکہ محض جادوگر ہیں۔