قَالَ فِرْعَوْنُ وَمَا رَبُّ الْعَالَمِينَ
فرعون کہنے لگا : یہ رب العالمین [١٦] کیا ہوتا ہے ؟
فرعون نے پوری مملکت کے وسائل معاش اپنے قبضے میں کر رکھے تھے۔ اسی لحاظ سے وہ اپنے آپ کو اپنی رعیت کا پروردگار یا رب سمجھ بیٹھا تھا۔ اور اپنے اعلیٰ رب ہونے کا دعویٰ کرتا تھا۔ اس نے ملک بھر میں اپنے مجسمے نصب کروا رکھے تھے جن کی پوجا کی جاتی تھی اس نے اپنی رعیت کے ذہنوں میں یہ بات راسخ کر رکھی تھی کہ ان کا معبود و رب اور پرورش کنندہ میں ہی ہوں۔ لہٰذا جب موسیٰ علیہ السلام نے یوں فرمایا کہ ’’ہم رب العالمین کے رسول ہیں‘‘ تو وہ فوراً چونک اٹھا اور از راہ حقارت کہنے لگا کہ یہ رب العالمین کیا ہوتا ہے؟ اپنی رعیت کا رب تو میں خود ہوں۔ یہ کون سے رب العالمین کی بات کرتے ہو۔ موسیٰ علیہ السلام نے جواب دیا رب العالمین وہ ہے جو اس پوری کائنات کا خالق ومالک ہے، اگر تمہیں اس بات کا یقین ہے کہ اس کائنات کو وجود میں لانے والی کوئی ہستی موجود ہے تو سمجھ لو کہ میں اس ہستی کی طرف سے تیرے پاس رسول بن کر آیا ہوں اور تمہیں اسی کا پیغام پہنچا رہا ہوں۔