وَإِذْ نَادَىٰ رَبُّكَ مُوسَىٰ أَنِ ائْتِ الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
اور (وہ واقعہ یاد کرو) جب تمہارے [٨] پروردگار نے موسیٰ کو پکارا کہ : ظالم قوم کے پاس جاؤ
اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو مدین سے واپسی پر کوہ طور کی دائیں طرف سے آپ کو آواز دی آپ سے سرگوشیاں کیں، آپ کو برگزیدہ بنایا، نبوت عطا کی، تو ساتھ ہی یہ حکم دیا کہ فرعون اور قوم فرعون کو جو اپنے ظلم کی وجہ سے مشہور ہو چکی ہے۔ دعوت کا فریضہ انجام دینا ہے، اس پر سابقہ زندگی کے کئی واقعات سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی آنکھوں کے سامنے پھر گئے۔ اور کئی قسم کے خطرات سامنے آنے لگے جن میں سرفہرست اس بات کا خطرہ اور ڈر تھا کہ وہ مجھے جھٹلا دیں گے، میرا سینہ تنگ ہے، میری زبان لکنت والی ہے، اس لیے ہارون کو بھی میرے ساتھ نبی بنا دیا جائے اور میں نے ان ہی میں سے ایک قبطی کو مار ڈالا تھا۔ اب مجھے جاتے ہوئے ڈر لگتا ہے کہ کہیں وہ مجھے مار نہ دیں۔ جناب باری نے جواب دیا کہ کسی بات کا کھٹکا نہ رکھو، ہم تیرے بھائی کو تیرا ساتھی بنا دیتے ہیں اور تمہیں روشن دلیل دیتے ہیں۔ میرا وعدہ ہے کہ تم ہی غالب رہو گے میری مدد تمہارے ساتھ رہے گی، میں تمہاری اور ان کی سب باتیں سنتا رہوں گا۔ تمہیں دو ایسے معجزات دے کر بھیجا جا رہا ہے۔ جو اس بات کا یقینی ثبوت پیش کرتے ہیں کہ تم فی الواقع اللہ کے رسول ہو۔ میری حفاظت، میری مدد، میری نصرت وتائید تمہارے ساتھ ہے۔ اور میں تمہاری پوری پوری نگہداشت بھی کروں گا۔