أُولَٰئِكَ يُجْزَوْنَ الْغُرْفَةَ بِمَا صَبَرُوا وَيُلَقَّوْنَ فِيهَا تَحِيَّةً وَسَلَامًا
یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے صبر کا بدلہ (بہشت کے) بالا خانوں [٩٣] کی صورت میں پائیں گے، وہاں دعائے حیات اور سلام کے ساتھ ان کا استقبال ہوگا۔
مومنوں کے اعمال اور اللہ کے انعامات: مومنوں کو بھلے اقوال، عمدہ افعال کے بدلے جنت ملے گی جو بلند تر جگہ ہے۔ جنت کے سو درجے ہیں، یعنی بندوں میں مذکورہ بالا صفات جس حد تک پائی جائیں گی اسی کے مطابق ان کو بلندیٔ درجات اور جائے سکونت نصیب ہوگی۔ پھر اللہ کے ایسے بندوں کے استقبال کے لیے فرشتے موجود ہوں گے جو انھیں سلام بھی کہیں گے اور سلامتی کی دعائیں بھی دیں گے، جنت میں رہائش پذیر ہو جانے کے بعد ان کی باہم ملاقاتوں میں یہ ہی کلمات سلام ودعا، ان کی عزت و تکریم کے لیے استعمال ہوں گے۔ جنت کے بہترین رہائش گاہ ہونے کا اندازہ سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ (مسلم: ۲۸۲۵) آپ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جنت میں ایک کوڑا رکھنے کے برابر جگہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔‘‘ (بخاری: ۳۲۵۶)