وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَنفَعُهُمْ وَلَا يَضُرُّهُمْ ۗ وَكَانَ الْكَافِرُ عَلَىٰ رَبِّهِ ظَهِيرًا
یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر ایسی چیزوں کو پوجتے ہیں جو نہ انھیں کچھ فائدہ پہنچا سکتی ہیں اور نہ نقصان۔ اور کافر اپنے پروردگار کے مقابلہ پر (باغی کا) مددگار [٦٨] بنا ہوا ہے۔
مشرکوں کی جہالت کا بیان ہو رہا ہے کہ وہ بت پرستی کرتے ہیں اور بلا دلیل وحجت ان کی پوجا کرتے ہیں جو نہ انھیں نفع پہنچا سکتے ہیں اور نہ نقصان، صرف باپ دادوں کی دیکھا دیکھی ان کی محبت وعظمت دل میں جمائے ہوئے ہیں، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مخالفت اور دشمنی رکھتے ہیں یہ لوگ شیطانی لشکر میں شامل ہوگئے ہیں اور الٰہی لشکر کے مخالف ہوگئے ہیں۔ لیکن یہ لوگ یاد رکھیں کہ انجام کار غلبہ اللہ والوں کا ہی ہوگا اور دنیا وآخرت میں ان کا پروردگار ان کی امداد کرے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبر سے خطاب کر کے فرماتا ہے کہ ہم نے تمہیں مومنوں کو خوشخبری سنانے والا اور کفار کو ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اطاعت گزاروں کو جنت کی بشارت دیجئے اور نافرمانوں کو جہنم کے عذابوں سے مطلع فرما دیجئے۔ قرآن کریم نے اس مضمون کو چار مختلف مقامات پر ذکر کیا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسلمانوں کی بابت چار ذمہ داریاں ہیں۔ مثلاً (۱)آپ انھیں قرآنی آیات پڑھ کر سنائیں۔ (۲) ان کا تزکیہ نفس کریں۔ (۳) انھیں کتاب کی تعلیم دیں۔ (۴)حکمت کی تعلیم بھی دیں۔ دیکھیں سورئہ بقرہ (۱۲۹، ۱۵۱) سورئہ آل عمران: (۱۶۴)