وَلَوْ شِئْنَا لَبَعَثْنَا فِي كُلِّ قَرْيَةٍ نَّذِيرًا
اور اگر ہم چاہتے تو ہر بستی میں ایک ڈرانے والا (پیغمبر) بھیج دیتے۔
یعنی اگر ہم چاہتے تو ہر بستی میں الگ الگ نبی بھیج دیتے اور ہر جگہ ہی حق و باطل کے معرکے بپا ہوتے۔ لیکن ہماری مشیت یہی ہے کہ اب ایک ہی آفتاب نبوت بھیج دیا جائے جس کی رسالت سب لوگوں کے لیے یکساں اور تاقیامت ہو، جیسا کہ ایک ہی آفتاب ساری دنیا کو منور کر رہا ہے اور قیامت تک کرتا رہے گا۔ اب یہ تو ظاہر ہے کہ نبی جتنا عظیم ہوگا معرکہ حق و باطل بھی اتنا ہی بڑا ہوگا اس لیے تاکید فرمائی کہ کافروں سے کسی قسم کے سمجھوتہ کی ضرورت نہیں بلکہ اپنی پوری قوت کے ساتھ ان کافروں کا ڈٹ کر مقابلہ کیجیے اگرچہ یہ خطاب بظاہر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہے لیکن اس میں پوری امت بھی شامل ہے یعنی اس امت کا ہر فرد اس کوشش میں کوئی دقیقہ اٹھا نہ رکھے۔ اور اپنے تمام ذرائع استعمال کرے۔ اور دشمن کا ہر محاذ پر مقابلہ کیا جائے۔ اس میں زبان وقلم کا جہاد بھی شامل ہے مال کا بھی اور توپ و تفنگ کا بھی۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ: تمام انبیاء اپنی اپنی قوم کی طرف بھیجے جاتے رہے اور میں تمام لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہوں۔ (بخاری: ۳۳۵، مسلم: ۵۲۱)