أَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَٰهَهُ هَوَاهُ أَفَأَنتَ تَكُونُ عَلَيْهِ وَكِيلًا
بھلا آپ نے اس شخص کے حال پر غور کیا جس نے اپنی خواہش کو ہی الٰہ [٥٥] بنا رکھا ہے؟ ایسے شخص کو (راہ راست پر لانے) کے آپ ذمہ دار بن سکتے ہیں؟
یعنی جو چیز اس کے نفس کو اچھی لگی اس کو اپنا دین ومذہب بنا لیا، ایسے شخص کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ راہ یاب کر سکے گا نہ اللہ کے عذاب سے چھڑا سکے گا؟ اس کو دوسرے مقام پر اس طرح بیان فرمایا: ﴿فَاِنَّ اللّٰهَ يُضِلُّ مَنْ يَّشَآءُ وَ يَهْدِيْ مَنْ يَّشَآءُفَلَا تَذْهَبْ نَفْسُكَ عَلَيْهِمْ حَسَرٰتٍ﴾ (فاطر: ۸) ’’پس اللہ تعالیٰ ہی جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے راہ یاب تو ان پر حسرت وافسوس نہ کر۔‘‘ مطلب یہ ہے کہ ایسے اشخاص جو عقل وفہم سے عاری ہوں اور محض خواہش نفس کو اپنا معبود بنائے ہوئے ہوں، اے پیغمبر کیا تو ان کو ہدایت کے راستے پر لگا سکتا ہے؟ ہرگز نہیں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ جاہلیت میں عرب کی یہ حالت تھی کہ جہاں کسی سفید گول مول پتھر کو دیکھا، اسی کے سامنے جھکے اور سجدہ کرنے لگے، اس سے اچھا کوئی نظر پڑ گیا تو اس کے سامنے جھک گئے اور اول کو چھوڑ دیا۔ (در منثور: ۶/ ۲۶۰)