إِن كَادَ لَيُضِلُّنَا عَنْ آلِهَتِنَا لَوْلَا أَن صَبَرْنَا عَلَيْهَا ۚ وَسَوْفَ يَعْلَمُونَ حِينَ يَرَوْنَ الْعَذَابَ مَنْ أَضَلُّ سَبِيلًا
اگر ہم اپنے معبودوں کی عقیدت پر ڈٹے نہ رہتے تو یہ تو ہمیں ان سے [٥٤] برگشتہ کرکے چھوڑتا'' جلد ہی انھیں معلوم ہوجائے گا جب یہ عذاب دیکھیں گے کہ کون راہ سے بھٹکا ہوا تھا۔
کفار کی ہر زمانے میں اپنے نبیوں کے ساتھ یہی حالت رہی ہے۔ چنانچہ ارشاد ہے: ﴿وَ لَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّنْ قَبْلِكَ﴾ (الانعام: ۱۰) ’’تجھ سے پہلے کے رسولوں کا بھی مذاق اڑایا گیا۔‘‘ کہنے لگے، وہ تو ہم ہی پوری مستقل مزاجی اور ثابت قدمی سے اپنے باپ دادا کے دین پر جمے رہے ورنہ اس رسول نے تو تمہیں بہکانے میں کوئی کمی نہ رکھی تھی۔ عنقریب انھیں معلوم ہو جائے گا کہ ہدایت پر یہ کہاں تک تھے، عذاب کو دیکھتے ہی آنکھیں کھل جائیں گی۔ اصل یہ ہے کہ ان لوگوں نے خواہش پرستی اپنا رکھی ہے، نفس اور شیطان جس چیز کو اچھی ظاہر کرتا ہے یہ بھی اسے اچھی سمجھنے لگتے ہیں۔ پھر بھلا ان کا ذمہ دار آپ کو کیسے ٹھہرا سکتے ہیں؟