وَقَوْمَ نُوحٍ لَّمَّا كَذَّبُوا الرُّسُلَ أَغْرَقْنَاهُمْ وَجَعَلْنَاهُمْ لِلنَّاسِ آيَةً ۖ وَأَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ عَذَابًا أَلِيمًا
اور نوح کی قوم نے جب رسولوں [٤٨] کو جھٹلایا تو ہم نے انھیں غرق کردیا اور انھیں تمام لوگوں کے لئے ایک نشانی [٤٩] بنادیا۔ علاوہ ازیں ہم نے ایسے ظالموں کے لئے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔
یہاں رسل جمع کے ساتھ کہا گیا ہے یہ اس لیے کہ اگر بالفرض ان کی طرف تمام رسول بھی بھیجے جاتے تو بھی یہ سب کے ساتھ وہی سلوک کرتے جو نوح علیہ السلام نبی کے ساتھ کیا تھا، یہ مطلب نہیں کہ ان کی طرف بہت سے نبی بھیجے گئے تھے بلکہ ان کے پاس تو صرف نوح علیہ السلام ہی آئے تھے جو ساڑھے نو سو سال تک ان میں رہے، ہر طرح انھیں سمجھایا بجھایا لیکن سوائے معدودے چند کے کوئی ایمان نہ لایا۔ اس لیے اللہ نے سب کو غرق کر دیا، سوائے ان کے جو نوح علیہ السلام کے ساتھ کشتی میں تھے، ایک بنی آدم روئے زمین پر نہ بچا۔ لوگوں کے لیے ان کی ہلاکت باعث عبرت بنا دی گئی۔