سورة الفرقان - آیت 12

إِذَا رَأَتْهُم مِّن مَّكَانٍ بَعِيدٍ سَمِعُوا لَهَا تَغَيُّظًا وَزَفِيرًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جب وہ دور سے انھیں (اپنے شکار کو) دیکھے گی تو یہ اس کے [١٦] جوش و خروش کی آوازیں خود ہی سن لیں گے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

جہنم کا دیکھنا اور چلانا، ایک حقیقت ہے۔ استعارہ نہیں، اللہ کے لیے اس کے اندر احساس وادراک کی قوت پیدا کر دینا مشکل نہیں ہے، وہ جو چاہے کر سکتا ہے۔ آخر قوت گویائی بھی تو اللہ تعالیٰ اسے عطا فرمائے گا اور وہ (ھَلْ مِنْ مَّزِیْدَ) کی صدا بلند کرے گی۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿يَوْمَ نَقُوْلُ لِجَهَنَّمَ هَلِ امْتَلَاْتِ وَ تَقُوْلُ هَلْ مِنْ مَّزِيْدٍ﴾ (قٓ: ۳۰) ’’جس دن ہم دوزخ سے پوچھیں گے کیا تو بھر چکی؟ وہ جواب دے گی کیا کچھ اور زیادہ بھی ہے؟‘‘