سورة الفرقان - آیت 11

بَلْ كَذَّبُوا بِالسَّاعَةِ ۖ وَأَعْتَدْنَا لِمَن كَذَّبَ بِالسَّاعَةِ سَعِيرًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

لیکن بات یہ نہیں بلکہ یہ لوگ [١٥] دراصل قیامت تک جھٹلا رہے ہیں اور جو قیامت کو جھٹلائے ہم نے اس کے لئے جہنم تیار کر رکھی ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ جو کچھ کہتے ہیں صرف تکبر، عناد، اور ہٹ کے طور پر کہتے ہیں یہ نہیں کہ ان کا کہا ہو جائے تو یہ مسلمان ہو جائیں گے پھر کوئی اور حیلہ بہانہ ڈھونڈیں گے۔ ان کے دل میں یہ خیال جما ہوا ہے کہ قیامت ہونے کی نہیں اور ایسے لوگوں کے لیے ہم نے بھی عذاب الیم تیار کر رکھا ہے، جو ان کی برداشت سے باہر ہے۔ ابھی تو جہنم ان سے سو سال کے فاصلے پر ہوگی۔ جب وہ کافروں کو دور سے میدان محشر میں دیکھے گی، غصے سے کھول اٹھے گی اور انھیں اپنے دامن غضب میں لینے کے لیے چلائے گی اور جھنجھلائے گی۔ چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿اِذَا اُلْقُوْا فِيْهَا سَمِعُوْا لَهَا شَهِيْقًا وَّ هِيَ تَفُوْرُ۔ تَكَادُ تَمَيَّزُ مِنَ الْغَيْظِ﴾ (الملک: ۷۔ ۸) ’’جب جہنمی جہنم میں ڈالے جائیں گے تو اس کا دھاڑنا سنیں گے اور وہ (جوش غضب سے) اچھلتی ہوگی ایسے لگے گا كہ وہ غصے سے پھٹ پڑے گی۔‘‘